سیرت النبی ﷺ

                               ❤ سیرتِ النبی ﷺ 

         

        واحسن منک لم ترقط عینی

           واجمل منک لم تلد النسإ

            خلقت مبرا من کل عیب

      کانک قد خلقت کما تشا ٕٗ     

                                                 ( سیدنا حسان بن ثابت)

ترجمہ، میری آنکھوں نے کبھی آپﷺ سے زیادہ کوٸی حسین نہیں دیکھا۔

عورتوں نے آپﷺ سے زیادہ کوٸی صاحب جمال نہیں جنا۔

آپﷺ کو ہر عیب سے پاک پیدا کیا گیا ہے۔

جیسے آپﷺ اپنی مرضی کے مطابق پیدا کۓ گۓ ہوں۔

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں

    لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوة حسنة۔ سورہ احزاب 

تم لوگوں کے لیے رسول اللہ ﷺ کامل نمونہ ہیں 

     ورفعنا لک ذکرک  سورہ الم نشرح

     ترجمہ۔اور ہم نے آپﷺ کی خاطر آپ کا ذکر بلند کیا۔


انک لعلیٰ خلق عظیم۔    

ترجمہ۔ بے شک آپﷺ اخلاق حسنہ کے اعلیٰ پیمانہ پر ہیں ۔

پھراپنے خاتم النبین رحمة للعالمین ﷺ کے ذریعہ سے مخلوق عالم پر اپنے تمام احسانات و انعامات کا اس طرح اعلان فرمایا :

الیوم اکملت لکم دینکم و اتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم ا لاسلام دینا      سورہ ماٸدہ

ترجمہ۔آج کے دن تمہارے لیے تمہارے دین کو میں نے مکمل کر دیا اور میں نے تم پر اپنا انعام تمام کر دیا اور میں نے اسلام کو تمہارا دین بننے کے لیے پسند کر لیا۔


خالق کاٸنات اللہ تبارک تعالیٰ نے تمام بنی نوع انسان کو حصول شرف انسانيت  و تکمیل عبدیت اور اپنے تمام احسانات اور انعامات سے مشرف اور بہرہ اندوز ہونے کے لٸے

جب ایسے خیر البشر نبی الرحمة ﷺ کو پیکر مثالی بنا کر مبعوث فرمایا تو ایمان لانے والوں پر اداۓ شکر و امتنان کے لیۓ جس طرح آپﷺ پر صلٰوة وسلام بھیجنا واجب فرمایا ہے اسی طرح ان کو ہر شعبہ زندگی میں آپﷺ کی اطاعت واتباع کا بھی مکلف بنایا ہے نا صرف خاص دنوں میں یا خاص مہینے میں بلکہ پیداٸش سے موت تک ہر سانس کے ساتھ آپﷺ کی اطاعت کو لازم قرار دیا ہے۔ کیونکہ اگر ہم آپ ﷺ سے محبت کے دعویدار ہیں تو یہ چیز ہمارے پورے سال کے چوبیس گھنٹے کی زندگی کے ہر ہر عمل سے ظاہر ہونی چاہیےتب ہی ہم پکے عاشق مانے جا سکتے رمضان کا مہینہ ہے یا حج کا ربیع الاول کا مہینہ ہے یا جمادی الاول کا آپﷺ سے محبت ، اطاعت ،سنت میں کسی بھی طرح کی کمی نہیں آنی چاہیۓ۔

     آپ ﷺ اپنی امت سے بہت ذیادہ محبت کرتے تھے۔ حدیث پاک میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی بھی اپنے ذاتی معاملہ اور مال و دولت میں کسی سی انتقام نہیں لیا ۔مگر اس شخص سے جس نے اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیز کو حرام قراردیا تو اس سے اللہ تعالیٰ کے لیۓ بدلہ لیا اور حضورﷺ کا سب سے زیادہ اشد و سخت صبر غزوہ احد میں تھا کہ کفار کے ساتھ جنگ و مقابلہ کیا اور آپ ﷺ کو رنج والم پہنچایا ۔مگرآپﷺنے نہ صرف صبر و عفو پر ہی اکتفا فرمایا بلکہ ان پر شفقت و رحم فرماتے ہوۓ ان کو اس ظلم و جہل میں معذور گردانا اور فرمایا:

               اللھم اھد قومی فانھم لا یعقلون۔

    یعنی اے اللہ میری قوم کو راہ راست پر لاکیونکہ وہ جانے نہیں۔


حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیںکہ حضور اقدس ﷺ اول تو تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے کوٸی بھی آپﷺ کی سخاوت کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا،کہ خود فقیرانہ زندگی بسر کرتے تھے اور عطاٶں میں بادشاہوں کو شرمندہ کرتے تھے ایک دفعہ نہایت سخت احتیاج کی حالت میں ایک عورت نے چادر پیش کی اور سخت ضرورت کی حالت میں آپﷺ نےپہنی ، اسی وقت ایک شخص نے مانگ لی آپﷺ نے مرحمت فرما دی۔


کفار مکہ اکیس سال تک رسول اکرم ﷺ اور آپ ﷺ کے نام لیواٶں کو ستاتے رہے۔ظلم و ستم کا کوٸی حربہ ایسا نہ تھا جو انہوں نے خداۓ واحد کے پرستاروں پر نہ آزمایا ہو حتی کہ وہ گھر بار وطن تک چھوڑنے پر مجبور ہو گۓ لیکن جب مکہ فتح ہوا تو اسلام کے یہ بد ترین دشمن مکمل طور پر رسول اکرم ﷺ کے رحم و کرم پر تھے اور آپ ﷺ کا ایک اشارہ ان سب کو خاک و خون میں ملا سکتا تھا۔لیکن  ہوا کیا ؟

ان تمام جباران قریش سے جو خوف اور ندامت سے سر نیچے ڈالے آپﷺ کے سامنے کھڑے تھے آپﷺ نے پوچھا :

    ”تمہیں معلوم ہے کہ میں تمہارے ساتھ کیا معاملہ کرنے والا ہوں ؟“

انہوں نے دبی زبان سے جواب دیا ۔”اے صادق اے امین  تم ہمارے شریف بھاٸی اور شریف برادر زادے ہو۔ہم نے تمہیں ہمیشہ رحم دل پایا ہے۔“

      آپﷺ نے فرمایا : آج میں تم سے وہ ہی کہتا ہوں جو یوسف نے اپنے بھاٸیوں سے کہا تھا۔ حضورﷺ نے فرمایا : 

       ” تم پر کچھ الزام نہیں ۔جاٶ تم سب آزاد ہو۔“


آپﷺ ایفاۓ عہد تھے شجاعت و سخاوت کے پیکر تھے امانت دار تھے کہ دشمن بھی آپﷺ پر بھروسہ کرتےتھے۔ سخی ایسے تھے کہ جو آتا سب تقسیم کر دیتے کبھی اپنے لیے کچھ نہیں رکھا ۔ حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ رسول خداﷺ سے کچھ مانگا گیا ہو اور آپ ﷺ نے فرمایا ہو میں نہیں دیتا ۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کل کے لیۓ کوٸی چیز نہ اٹھا رکھتے تھے۔آپﷺ تحمل اور رواداری والا معاملہ فرماتے تھے ۔

آپﷺکی سیرت مبارکہ ہماری زندگی گزارنے کے لیے ہی ہے آج ہم اگر عشق نبیﷺ کا تقاضا کرتے ہیں تو ہمیں اپنے اندر جھانک بھی لینا چاہیے کہ کیا ہمارہ اٹھنا بیٹھنا ، خوشی غمی کا اظہار ، دوستوں دشمنوں کے ساتھ معاملات ، ہماری عادات و عبادات رسول خداﷺ کے بتاٸی ہوٸی تعلیمات کے مطابق ہیں ۔۔۔۔؟ 

      ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ سیرت النبیﷺ کا مطالعہ کرے دین اسلام پڑھے اور سچے عاشق نبیﷺ کا ثبوت دیں۔

 🌺     سکون  🌺


زندگی میں خواہشات کا پیدا ہونا ایک فطری عمل ہے مگر کامیاب جانتے ہو کون ہے جو ان خواہشات کو اپنے ذہن میں سوار نہ کرے کیونکہ جب خواہشات کو آپ زیادہ اہمیت نہیں دو گے تو ان کے پوری نہ ہونے پر آپ کو تکلیف نہیں ہو گی جب آپ تکلیف محسوس نہیں کرتے تو آپ پُر سکون رہیں گے اور سکون اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے اور تب پھر  اللہ کی رضا میں انسان راضی ہونا سیکھ جاتا ہے۔

میرے پاس کامیابی کی کوئی تعریف نہیں ہے، اور مجھے ا کی تلاش میں زیادہ پرواہ نہیں ہے، لیکن اگر اس کے لیے کوئی تعریف طے کرنی ہو، تو میں سمجھتا ہوں کہ کامیابی اندرونی سکون ہے، مصروف رات کے بعد اطمینان سے سونا، یقین کہ تم نے وہ سب کچھ کیا ہے جو تم کر سکتے ہو۔" 

🖤🌼

➖ ڈینزیل واشنگٹن

راہِ نجات

                             🌷  راہِ نجات 🌷


     انسان کو جو کچھ بھی نفع پہنچتا ہے جب کوٸی خوبی اور بھلاٸی اُس کے نفس میں آ جاۓ نفس کے اندر پیوست ہو جاٸیں ۔باہر کتنی ہی خوبیاں پھیلی ہوٸی ہوں لیکن وہ انہیں اندر نہ لے اس کے لٸے نفع کی صورت پیدا نہیں ہوتی۔

اللہ نے انسان کے دل میں دو دروازے رکھے ہیں ایک دروازہ کھلتا ہے تو عرش کی چیزیں نظر آتی ہیں اور ایک دروازہ کھلتا ہے تو فرش کی چیزیں نظر آتی ہیں۔دل میں آنکھ ، کان ، ناک کے راستہ سے جب آدمی دیکھے گا تو ظاہری چمک دمک پھول بوٹے سب نظر آٸیں گے اور اگر ان آنکھ،کان ، ناک کے دروازوں کو بند کر کے دل کے اندر کے دروازے کھولے گا تو عرش کی چیزیں نظر آٸیں گی ، وہاں کے کمالات اترنے شروع ہوں گے۔

نبیﷺ نے فرمایا  ” سارے انسان تباہ و برباد ہونے والے ، سب ہلاک ہونے والے ہیں اگر بچیں گے تو اہلِ علم بچ سکتے ہیں“

    یعنی جہالت میں انسان کی نجات نہیں ہے علم میں انسان کی نجات ہے دنیا کا علم ہو یادین کا علم ہی سے راستہ نظر پڑ سکتا ہے جہالت سے راستہ نظر نہیں پڑ تا۔

حدیث میں ہے کہ کہ معراج کی شب میں نبی کریم ﷺ جب ساتویں آسمان پر پہنچے ہیں تو ساتویں آسمان پر فرشتوں کا قبلہ ہے جس کو بیت المعمور کہتے ہیں ۔انسانوں کا قبلہ مکہ 

میں ہے جس کو بیت اللہ کہتے ہیں اس میں لوگ طواف کرتے ہیں ادھر کو رخ کر کے نماز پڑھتے ہیں ساتویں آسمان پر فرشتوں کا قبلہ ہے فرشتے اس میں طواف کرتے ہیں پھر چھٹے آسمان میں اس کی سیدھ میں دوسرا قبلہ ہے چھٹے آسمان کے فرشتے اس کا طواف کرتے ہیں پانچویں آسمان میں اس کی سیدھ میں اور قبلہ ہے غرض ساتوں آسمانوں میں اوپر نیچے ایک سیدھ میں قبلے ہیں زمین پر ٹھیک اسی کے سیدھ میں قبلہ ہے جس کو آپ کعبہ کہتے ہیں۔ 

حدیث میں ہے کہ اگر بیت المعمور سے کوٸی پتھر ڈالا جاۓ تو ٹھیک بیت اللہ الکریم کی چھت پر آ گرے ۔

اصل میں یہ قبلہ محل اور  مکان ہے عمارت قبلہ نہیں اگر عمارت نہ بھی رہے معاذاللہ  اس کو ڈھا دیا جاۓ نماز جب بھی ادھر ہی کو منہ کر کے پڑھنی پڑے گی اس واسطے کہ قبلہ ان پتھروں کا یا مکان کا نام نہیں بلکہ اس موضع اور محل کا  ہے جہاں وہ عمارت بنی ہے ساتویں زمین سے لے کر ساتویں آسمان تک ایک ہے وہ ہی قبلہ ہے۔

بہر حال ساتویں آسمان پر آپ ﷺ کی ملاقات حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ہوٸی جو بیت المعمور کی دیواروں سے ٹیک لگا کر بیٹھے ہوۓ تھے۔اور وہ جگہ غالباً اس لیے دی گٸ کیونکہ دنیا میں انہوں نے بیت اللہ الکریم کی تعمیر کی ہے تو جیسا عمل تھا ویسی جزإ سامنے آٸی ساتویآسمان پر بیٹھنے کے لٸے بھی انہیں بیت اللہ دیا گیا۔نبی کریم ﷺ سے مل کر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ:۔

اے محمد ﷺ ! اپنی امت کو میرا سلام کہہ دینا اور کہہ دینا کہ الجنت قیعان ۔ جنت تمہارے حق میں چٹیل میدان ہے اس میں کوٸی چیز بنی ہوٸی نہیں جو بھی محلات اور باغات ہوں وہ تمہارے لٸے کچھ نہیں تم جب کوٸی عمل کرو گے تمہیں جب ہی ان محلات کا استحقاق پیدا ہو گا تم اپنی جنت خود بناو گے بنی بناٸی جنت تمہاری نہیں ہے خود تمہیں بنانی پڑے گی جیسے عمل کرو گے ویسا ہی وہاں ثمرہ مرتب ہو جاۓ گا۔

حدیث میں ہے کہ جنت میں ایک محل تعمیر کیا جاتا ہے ملاٸکہ اس کی تعمیر کرتے ہیں ۔تعمیر کرتے کرتے ایک دم تعمیر رک جاتی ہے دوسرے فرشتے پو چھتے ہیں تم تو تعمير بنا رہے تھے رک کیوں گۓ؟ وہ کہتے ہیں کہ فلاں آدمی فلاں عمل کر رہا تھا ہم اس کے لۓ مکان بنا رہے تھے اس نے عمل کرنا چھوڑ دیا ہم نے تعمیر روک دی تو درحقيقت جنت کی تعمیر آپ خود یہاں بیٹھ کر کرتے ہیں ہر انسان معمار ہے

کوٸی دنیا میں بیٹھ کر جہنم بنا رہا ہے کوٸی جنت بنا رہا ہے اپنی اپنی محنت کر رہے ہیں۔

اور عمل بھی وہ ہی کار آمد ہے جس میں غرّہ نہ ہو انسان اتراۓ نہیں دل میں خلوص ہو دوسروں کو کم تر نہ سمجھے تب ہی نیک عمل قبول ہو گا۔

SAMSUNG Galaxy S25 Cell Phone, 128GB AI Smartphone, Unlocked Android, AI Camera, Fast Processor, ProScaler Display, Long Battery Life, 2025, US 1 Yr Manufacturer Warranty, Mint

Samsung Galaxy S25 (2025) – Full Review Samsung continues to refine its flagship S-series with the release of the Galaxy S25 , offering mea...