حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بقر عید کے دس دنوں میں جس قدر نیک عمل اللہ کو محبوب ہے اس سے بڑھ کر کسی زمانہ میں اس قدر محبوب نہیں (یعنی یہ دن فضیلت میں دیگر ایام سے بڑھے ہوۓ ہیں ) صحابہ نے عرض کیا ،یا رسول اللہﷺ! کیا جہاد فی سبیل اللہ بھی ان کی عبادت سے افضل نہیں ہے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :جہاد فی سبیل اللہ بھی ان ایام سے افضل نہیں، الا یہ کہ کوٸی شخص اپنی جان و مال لے کر نکلے اور ان میں سے کچھ بھی واپس لے کر نہ لوٹے۔
(مشکوة المصابیح 128بحوالہ بخاری)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بقر عید کے اول دس دنوں میں روزہ رکھنے سے ایک روزہ کا ثواب ایک سال کے روزوں کے برابر ملتا ہے اور ان دنوں کی راتوں میں قیام کرنے سے شب قدر میں قیام کے برابر ثواب ملتا ہے۔
(مشکوة المصابیح ص 128 بحوالہ ترمزی)
علماء نے بتایا ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ کی راتیں افضل ہیں اور عشرہ ذی الحجہ کے دن افضل ہیں کیونکہ ان میں یوم عرفہ بھی ہے۔رمضان کا آخری عشرہ ہو یا ذی الحجہ کا پہلا عشرہ ان میں رات دن عبادت میں لگنا چاہٸے کیونکہ ان دونوں کی ہر گھڑی بہت مبارک ہے۔
حضرت ابو قتادہؓ سے روایت ہے کہ محبوب رب العالمین ﷺ نے بقر عید کی نویں تاریخ کے روزہ کے بارے میں فرمایا کہ میں اللہ پاک سے پختہ امید رکھتا ہوں کہ اس کی وجہ سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ فرما دیں گے اور فرمایا کہ محرم کی دسویں تاریخ کے روزہ میں اللہ تعالی سے پختہ امید رکھتا ہوں کہ اس کی وجہ سے ایک سال پہلےکے گناہوں کا کفارہ فرما دیں گے۔( مسلم شریف)