رمضان قمری مہینوں سے نواں مہینہ ہے۔اس کی وجہ تسمیہ حدیث میں یہ آٸی ہے(فانھا ترمض الزنوب ) یہ رمض سے مشتق اور رمض کے معنی لغت عربیہ میں جلا دینے کے ہیں ۔چونکہ اس مہینہ میں یہ خصوصيت ہےکہ مسلمانوں کو گناہوں سے پاک صاف کر دیتا ہے (بشرطیکہ رمضان المبارک کا پورا احترام اور اس کے اعمال کا اہتمام کیا جاۓ ) اس لیے اس کا نام رمضان ہوا ۔
حق تعالیٰ نے اس ماہ مبارک کی اپنی طرف خاص نسبت فرمائی ہے۔حدیث میں ہے ”رَمَضَانَ شَھرُاللہ ِ“ رمضان اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور یہ ظاہر ہے کے ہر چیز میں نسبت کی وجہ سے منسوب الیہ کی عظمت کے اثرات پیدا ہوتے ہیں ۔جب اس مہینہ کو حق تعالیٰ نے اپنی طرف منسوب فرمایا تو اس خصوصی نسبت سے یہ معلوم ہو گیا کہ اس کو حق تعالیٰ کے ساتھ کوٸی ایسا خصوصی تعلق ہے جس کی وجہ سے یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جدا ہے ۔یہ ہی مطلب ہے اس ارشاد کا کہ رمضان اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے ورنہ تمام مہینے اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں۔ خصوصی تعلق سے مراد یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی تجلیات خاصہ اس ماہ مبارک میں اس درجہ نازل ہوتی ہیں کہ دوسرے مہینوں میں نہیں ہوتیں ۔گویا موسلا دھار بارش کی طرح خصوصی تجلیات الٰہیہ اس مبارک مہینہ میں برستی ہیں جنہیں حق تعالیٰ نے بصیرت کی آنکھیں دی ہیں وہ ان تجلیات کا مشاہدہ کرتے ہیں اور ان کے فیوض و برکات سے مستفید ہوتے ہیں البتہ جو لوگ دل کی آنکھ سے محروم ہوتے ہیں وہ اپنی کور باطنی کے سبب ان تجلیات کے دیکھنے سے قاصر ہیں ۔ حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو آسمان کے دروازے کھول دٸیے جاتے ہیں اور ان دروازوں میں سے کوٸی دروازہ بھی رمضان شریف کی آخری رات تک بند نہیں کیا جاتا اور کوٸی مسلمان بندہ ایسا نہیں ہے کہ رمضان شریف کی راتوں میں سے کسی رات میں نماز پڑھے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس کے لٸے ہر سجدہ کے بدلے میں ڈھاٸی ہزار نیکیاں لکھے گا اور اس کے لیے جنت میں سرخ یاقوت کا ایک مکان بنا دے گا جس کے ساٹھ ہزار دروازے ہوں گے اور ہر دروازے کے لیے سونے کا ایک محل ہو گا جو سرخ یاقوت سے آراستہ ہو گا پھر جب روزہ دار رمضان المبارک کا پہلا روزہ رکھتا ہے تو اس کے گزشتہ سب گناہ معاف کر دٸیے جاتے ہیں اور اس روزہ دار کے لیے روزانہ صبح کی نماز سے لے کر غروب آفتاب تک ستر ہزار فرشتے اللہ تعالیٰ سے مغفرت چاہتے ہیں ۔اور رمضان شریف کی رات یا دن میں کوٸی سجدہ کرتا ہے اللہ کے حضور تو ہر سجدے کے عوض اس کو (جنت میں) ایک ایسا درخت ملتا ہے جس کے سایہ میں سوار پانچ سو برس تک چل سکتا۔
جس شخص نے رمضان شریف کے مہینے میں اپنے نفس کی حفاظت کی اور کوٸی نشہ آور چیز نہ پی اور نہ کسی مومن پر بہتان لگایا اور نہ کوٸی گناہ کبیرہ کیا تو اللہ جل شانہ رمضان شریف کی ہر رات میں اس بندہ کی سو حوروں سے شادی کر دیتے ہیں اور اس کے لٸے جنت میں ایک محل سونے چاندی یاقوت اور زمرد کا تیار کر دیتے ہیں اگر ساری دنیا اکٹھی اس محل میں رکھ دی جاۓ یعنی جس طرح تمام دنیا کے مقابلے میں بکریوں کا باڑا چھوٹا سا معلوم ہوتا ہے اسی طرح اگر ساری دنیا جنت کے اس محل میں رکھ دی جاۓ تو بکریوں کے باڑے کی طرح چھوٹی سی معلوم ہو گی۔
اور جس شخص نے اس مبارک مہینے میں کوٸی نشہ والی چیز پی یا کسی مومن پر بہتان لگایا یا کوٸی گناہ کبیرہ کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے سال بھر کے نیک اعمال ختم کر دیں گے لہٰزا رمضان شریف کے مہینے میں بے احتیاطی سے بچو کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اس میں حدود سے آگے نہ بڑھو ۔اللہ تعالیٰ نے تمہارے لٸے گیارہ مہینے مقرر کٸے ہیں جن میں طرح طرح کی نعمتیں استعمال کرتے ہو اور لذ تیں حاصل کرتے ہو رمضان کا مہینہ اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے لٸے خاص فرما لیا ہے رمضان کے مہینہ میں بے احتیاطی سے گریز کرو اور جان و مال سے اطاعت کرو۔