جو چیز شرع میں ضروری نہ ہو اس کو ضروری سمجھنا یا حد سے زیادہ پابند ہو جانا بُری بات ہے اور اس واسطے ایسے کام کو دین سمجھنا گناہ ہے۔
اسی طرح محرم کی رسموں کو سمجھ لو شرع میں صرف اتنی اصل ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یوں فرمایا ہے کہ جو شخص اس روز اپنے گھر والوں پر خوب کھانے پینے کی فراغت رکھے سال بھر تک اس کی روزی میں برکت ہوتی ہے “
اور جب اتنا کھانا گھر میں پکے تو اس میں سے اللہ کے واسطے بھی محتاجوں غریبوں کو دے دے تو کیا ڈر ہے۔اس سے زیادہ جو کچھ کرتے ہیں اس میں اسی طرح کی براٸیاں ہیں جو شروع میں لکھی ہیں۔
اس سےبڑھ کر شربت تقسيم کرنے کی رسم ہے اپنے گمان میں کربلا کے پیاسے شہیدوں کو ثواب بخشتی ہیں تویاد رکھو کہ شہیدوں کو شربت نہیں پہنچتا بلکہ ثواب پہنچ سکتا ہے اور ثواب میں ٹھنڈا شربت اور گرم گرم کھانا سب برابر ہے ۔ پھر شربت کی پابندی میں سوا غلط عقیدے کے کہ اُن کی پیاس اس سےبجھے گی اور کیا بات ہے ایسا غلط عقیدہ خود گناہ ہے۔ اور بعض لوگ محرم میں تعزیہ کا سامان کرتے ہیں اور تعزیہ کی برائی اس سے زیادہ کیا ہو گی کہ اس کے ساتھ ایسے ایسے برتاٶ کرتے ہیں کہ شرع میں بلکل شرک اور گناہ ہے ۔اس پر چڑھاوا چڑ ھاتے ہیں اس کے سامنے سر جھکاتے ہیں ۔اس پر عرضیاں لٹکاتے ہیں ۔وہاں مرثیے پڑھتے ہیں ، روتے چلاتے ہیں اس کے ساتھ باجے بجاتے ہیں اس کے دفن کرنے کی جگہ کو زیارت سمجھتے ہیں ۔مرد و عورت آپس میں بے پردہ ہو جاتے ہیں نمازیں برباد کرتے ہیں ان باتوں کی بُراٸی کون نہیں جانتا۔بعضے آدمی اور بکھیڑے نہیں کرتے مگر شہادت نامہ پڑھا کرتے ہیں تو یاد رکھو کہ اگر اس میں روایتیں ہیں تب تو ظاہر ہے منع ہے اور اگر صحیح روایتیں بھی ہوں جب بھی۔چونکہ سب کی نیت یہ ہی ہوتی ہے کہ سُن کر روٸیں گے اور شرع میں مصیبت کے اندر ارادہ کر کے رونا درست نہیں۔اس واسطے اس طرح کا شہادت نامہ پڑھنا بھی درست نہیں۔اسی طرح محرم کے دنوں میں ارادہ کر کے رنگ پڑیا چھوڑ دینا اور سوگ اور ماتم کی وضع بنانا اپنے بچوں کو خاص طور کے کپڑے پہنانا یہ سب بدعت اور گناہ کی باتیں ہیں۔
بحوالہ : بہشتی زیور(ششم حصہ
از ۔مولانااشرف علی تھانویؒ